تری دہلیز پر آیا ہوا خالی نہیں جاتا
کوئی بھی ہاتھ پھیلایا ہوا خالی نہیں جاتا
وہاں پر دل کے غنچے سارے کھل اٹھتے ہیں خوشیوں سے
کوئی بھی چہرہ مرجھایا ہوا خالی نہیں جاتا
وہاں تقسیم ہوتے ہیں خزانے دو جہانوں کے
کوئی بھی شخص بلوایا ہوا خالی نہیں جاتا
وہاں کا ہو کے رہ جاتا ہے اس کی واپسی کیسی
محبت سے کوئی آیا ہوا خالی نہیں جاتا
عقیدت جتنی گہری ہو وہ اتنی کام آتی ہے
کوئی بھی شعلہ بھڑکایا ہوا خالی نہیں جاتا
وہاں ہر پھول کو ملتی ہے دوبارہ نئی خوشبو
کوئی بھی پھول کملایا ہوا خالی نہیں جاتا
وہاں ٹوٹے ہوئے دل از سرِ نو جوڑے جاتے ہیں
کوئی سائل بھی ٹھکرایا ہوا خالی نہیں جاتا
ہزاروں خواہشیں لے کر وہاں آتے ہیں لوگ انجؔم
کوئی بھی آنسو چھلکایا ہوا خالی نہیں جاتا
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو