مِلے ترا عشق یامحمدؐ

مِلے ترا عشق یامحمدؐ جہاں کی دولت کو کیا کروں گا

بنا ہوں تیری گلی کا کنکر فلک کی رفعت کو کیا کروں گا


وہی ہے راحت عزیز مجھ کو جو تیرےؐ قدموں ہو میسر

جو تیرےؐ در سے بچھڑ کے پاؤں تو ایسی راحت کو کیا کروں گا


ملی ہے تیریؐ وجہ سے مجھ کو حضورؐ سارے جہاں میں عزت

جو تیری عزت پہ حرف آئے تو اپنی عزت کو کیا کروں گا


ہو جانبِ کوئے مصطفیٰؐ گر وہی مسافت ہے دل کی چاہت

گر نہیں رخ حرم کی جانب تو اس مسافت کا کیا کروں گا


میں تیریؐ ناموس کی حفاظت کی جسم و جاں سے کروں گا کوشش

جو تیری خاطر نہ کام آئے ایسی طاقت کا کیا کروں گا


یہ حج و عمرہ رکوع و سجدے بشرطِ ایماں قبول ہوں گے

اگر نہیں مصطفیٰؐ سے الفت تو اس عبادت کو کیا کروں گا


جڑا رہوں اہلِ بیتؓ سے میں کروں تری آلؓ کی غلامی

مجھے تو کافی یہی عمل ہے عمل کی کثرت کو کیا کروں گا


رہوں ہمیشہ درِ نبیؐ پر یہی ہے اشفاقؔ میری دولت

گدائی ہے راس ان کے در کی عروجِ ثروت کو کیا کروں گا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

شہرِ بطحا کا اذنِ سفر مانگ لو

جن کو محبوبِ خدا کہتے ہیں

عطا کر کے مدینے کے سویرے

نبیؐ کی محبت میں راحت بڑی ہے

حضورؐ کو پکارتا ہوں بے دھڑک

دل اگر صلِ علیٰ کے ورد کا پابند ہو

نامِ شاہِ اُممؐ دل سے لف ہو گیا

تپتی دُھوپ

یہ پھول کلیاں

محراب کی بغل میں تنا تھا کھجور کا