نعت لکھتے ہوئے اِک مدحً سرا کیف میں ہے

نعت لکھتے ہوئے اِک مدحً سرا کیف میں ہے

کوچہِ دل کی فضا یعنی جدا کیف میں ہے


میرے نسخے میں تری دید لکھی ہے گویا

مجھ سے پہلے مرا مکتوبِ شفا کیف میں ہے


آپ آئیں تو کہے گا مرے بارے میں جہاں

یہ وہ خوش بخت ہے جو وقتِ قضا کیف میں ہے


دل ہے سرشار ترا ہو کے مرے بندہ نواز

جان ہو کر تری عزت پہ فدا کیف میں ہے


یہ ہے ذکرِ درِ طیبہ سے تعلق کا اثر

دل اگر کیف میں ہے ، لوگو بجا کیف میں ہے


دیکھ کر خاکِ درِ یار کی فطری رنگت

ریشم و پنکھڑئ و رنگِ حنا کیف میں ہے


یہ ہے زھراء کا عطا کردہ حیاء کا تمغہ

یہ سمجھتے ہوئے ہر سر پہ ردا کیف میں ہے


کیوں نہ ہو فتح و ظفر حضرتِ حیدر پہ فدا

لے کے خیبر کا علم شیرِ خدا کیف میں ہے


تیرے بچوں کی فقیری ہے تبسم کا نصیب

اِس پہ سب کچھ مرے شیطاں کے سوا کیف میں ہے

دیگر کلام

مجھ نعت کے گدا پہ یہ احسانِ نعت ہے

نہ قوسِ قزح نہ رنگِ گُل

تشنگی قلبِ پریشاں کی مٹا دو یارو

جس کو کوئی آپ کے جیسا لگا

نسلِ حق کی باتیں کر کر کے جئیں تو نعت ہو

حضورِ عالی کی مدحت کا لطف لیتا ہوں

طیبہ کی یاد جانے کہاں لے گئی مجھے

یہ ہے بزمِ رحمتِ دو جہاں

لِلّہ الحمد کہ ہم نے اسے چاہا آہا

تنویرِ شش جہات ہے روپوشِ نقش پا