نبی کے نام سے جاگی ہے روشنی دل سے

نبی کے نام سے جاگی ہے روشنی دل سے

کہ جس نے جڑ سے اکھاڑی ہے تیرگی دل سے


سرورِ دین کی آمد پہ گھر سجاتے ہیں

غلام سب ہی مناتے ہیں یوں خوشی دل سے


گئے وہ عرشِ معلیٰ، مقامِ ادنیٰ تک

تو کی ہے پیش وہاں پر بھی عاجزی دل سے


عداوتوں کی گھنی دھوپ سہہ رہے تھے سبھی

ہوئے وہ جلوہ نما دھوپ بھی ٹلی دل سے


نبی کے صدقے میں بخشش عطا ہوئی اُس کو

درِ خدا پہ ہوئی جس کی حاضری دل سے


زباں سے نکلی تو دل میں اُتر گئی فوراً

کسی نے بات کہ جو بھی کہی سنی دل سے


حضور آپ کا روضہ نہ جب تلک دیکھیں

نکل نہ پائے گی وَاللہ بے کلی دل سے


لحد میں اُترا ہوں زادِ لحد یہی لے کر

نبی کی نعت جو لکھی پڑھی سنی دل سے


نبی کے روضے سے جس وقت ہم پلٹنے لگے

جلیل آنکھ میں آنسو تھے ہُوک اُٹھی دل سے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

مدینے جا کے آقا سے ، مرا یہ ماجرا کہنا

وہ سرکار جب سے ہمارے ہوئے ہیں

شہا ! مُجھ سے نکمّے کو شعور و آگہی دے دیں

مُجھ نکمّے کو اذنِ ثنا مل گیا

میرے مولا کا مُجھ پر کرم ہو گیا

ترے در سے غُلامی کا ، شہا ! رشتہ پُرانا ہے

سیدِ ابرار نے ادنیٰ کو اعلیٰ کر دیا

رحمتوں کا گر خزانہ چاہئے

میرے شام و سحر مدینے میں

اِک رنگ چڑھے اُس پہ جو دربار میں آوے