میرے مولا کا مُجھ پر کرم ہو گیا

میرے مولا کا مُجھ پر کرم ہو گیا

میں بھی مدّاحِ شاہِ اُمم ہو گیا


شُکر ہے ! جن کو توفیقِ مدحت ملی

نام میرا بھی اُن میں رقم ہو گیا


سر وہی دو جہانوں میں اُونچا ہوا

جو درِ شاہِ والا پہ خم ہو گیا


ہو گئے جو غلامِ حبیبِ خدا

اُن پہ دیکھو وفورِ نِعَم ہو گیا


جب سے اُن کی ثنا کا وظیفہ کیا

دور جیون سے ہر ایک غم ہو گیا


یہ جلیل اُن کی مدحت کا ہی فیض ہے

مُجھ سا بے مایہ اہلِ قلم ہو گیا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

جہاں بھی ہونے لگتی ہیں گُل و گُلزار کی باتیں

مدینے جا کے آقا سے ، مرا یہ ماجرا کہنا

وہ سرکار جب سے ہمارے ہوئے ہیں

شہا ! مُجھ سے نکمّے کو شعور و آگہی دے دیں

مُجھ نکمّے کو اذنِ ثنا مل گیا

نبی کے نام سے جاگی ہے روشنی دل سے

ترے در سے غُلامی کا ، شہا ! رشتہ پُرانا ہے

سیدِ ابرار نے ادنیٰ کو اعلیٰ کر دیا

رحمتوں کا گر خزانہ چاہئے

میرے شام و سحر مدینے میں