وہ سرکار جب سے ہمارے ہوئے ہیں

وہ سرکار جب سے ہمارے ہوئے ہیں

ہمارے تو وارے نیارے ہوئے ہیں


ملی خیر شاہ و گدا کو جہاں سے

اُسی در پہ دامن پسارے ہوئے ہیں


برستی ہے جس در پہ رحمت خُدا کی

اُسی در کی جانب سدھارے ہوئے ہیں


ذرا آنکھ موندیں تو دِکھتا ہے گُنبد

مناظر وہ دل میں اُتارے ہوئے ہیں


محبّت نبی کی ہے جن کے دلوں میں

وہی اپنا ایماں نکھارے ہوئے ہیں


جنہیں مُصطفٰے کی شفاعت ملی ہے

اُنہیں مغفرت کے اشارے ہوئے ہیں


درِ مُصطفٰے سے جو کٹ کر جئے ہیں

اُنہیں دو جہاں میں خسارے ہوئے ہیں


بھلا کر رہے ہیں جو خَلقِ خُدا کا

وہی لوگ مولا کے پیارے ہوئے ہیں


وہ زہرا ، علی ، ہوں کہ شبّیر و شبّر

سبھی مُصطفٰے کے دُلارے ہوئے ہیں


ملی جن کو صحبت مرے مُصطفٰے کی

وہ چرخِ ہدایت کے تارے ہوئے ہیں


جلیل آ کے شاہِ مدینہ کے در پر

مُقدّر کو اپنے سنوارے ہوئے ہیں

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

رنج و الم کا ہر گھڑی گرچہ وفور ہے

زائر جو بھی شہرِ مدینہ اپنے گھر سے جاتے ہیں

ارضِ طیبہ میں اِک بار جائے کوئی

جہاں بھی ہونے لگتی ہیں گُل و گُلزار کی باتیں

مدینے جا کے آقا سے ، مرا یہ ماجرا کہنا

شہا ! مُجھ سے نکمّے کو شعور و آگہی دے دیں

مُجھ نکمّے کو اذنِ ثنا مل گیا

میرے مولا کا مُجھ پر کرم ہو گیا

نبی کے نام سے جاگی ہے روشنی دل سے

ترے در سے غُلامی کا ، شہا ! رشتہ پُرانا ہے