رنج و الم کا ہر گھڑی گرچہ وفور ہے

رنج و الم کا ہر گھڑی گرچہ وفور ہے

دل میں ہے اُس کی یاد جو وجہِ سُرور ہے


توفیق یہ ثنا کی جو بخشی گئی مُجھے

مجھ پر کرم حضور کا ہونا ضرور ہے


بولیں حلیمہ روشنی، گھر میں جو ہے مرے

گھر میں نہیں چراغ یہ ، آقا کا نُور ہے


شاہا ! ترے مقام کی اُن کو ہے کیا خبر

جن کی تنی ہیں گردنیں، سر میں غرور ہے


جس پر پڑی نگاہ تو سرشار کر دیا

چشمِ کرم حضور کی جامِ طہور ہے


لب پر درودِ پاک جو رہتا ہے رات دن

میرے لئے یہ توشۂ یَومُ النُّشور ہے


خالی ہے دل جو الفتِ سرکار سے جلیل

اللہ کے کرم سے وہ سمجھو کہ دُور ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

مُجھ کو سپنے میں ایسا اِشارہ ہوا

وہ اُجالے جو نورِ نبی سے ہوئے

در پہ آ کر کھڑا ہے بھکاری شہا

ہر گھڑی وردِ صلِّ علیٰ کیجئے

رونق ہو زندگی کی اِس میں بہار تُم سے

زائر جو بھی شہرِ مدینہ اپنے گھر سے جاتے ہیں

ارضِ طیبہ میں اِک بار جائے کوئی

جہاں بھی ہونے لگتی ہیں گُل و گُلزار کی باتیں

مدینے جا کے آقا سے ، مرا یہ ماجرا کہنا

وہ سرکار جب سے ہمارے ہوئے ہیں