ہر گھڑی وردِ صلِّ علیٰ کیجئے

ہر گھڑی وردِ صلِّ علیٰ کیجئے

رحمتِ حق سے دامن بھرا کیجئے


موت آئے تو بندہ مدینے میں ہو

اپنے مولا سے بس یہ دُعا کیجئے


وقت آئے تو اِس کا ہو مَصرف یہی

جاں اُنہیْ پر یہ اپنی فدا کیجئے


بس تصور میں لاکر وہ گُنبد حَسیں

ارضِ طیبہ کو جاتے رہا کیجئے


رب کی ہر ہر عطا کے ہیں قاسم وہی

ان کے در پر ہی دامن کو وا کیجئے


قبر میں اُن کی پہچان ہو جائے گی

بس درود اُن پہ ہر دم پڑھا کیجئے


ہے اِسی میں ہی مُضمر خُدا کی رضا

یعنی خَلقِ خُدا سے بھلا کیجئے


کلمہ پڑھ کر نبیْ کی ہی گُستاخیاں

ہو مُسلماں تو خوفِ خُدا کیجئے


ہم جلیل اُن کے در کے ہیں جاروب کش

چاکری ہو یہ دائم دُعا کیجئے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

میرے دل میں ہے آقا ! قیام آپ کا

جو آنکھوں میں سمو لاتے ہیں جلوے آپْ کے در کے

مُجھ کو سپنے میں ایسا اِشارہ ہوا

وہ اُجالے جو نورِ نبی سے ہوئے

در پہ آ کر کھڑا ہے بھکاری شہا

رونق ہو زندگی کی اِس میں بہار تُم سے

رنج و الم کا ہر گھڑی گرچہ وفور ہے

زائر جو بھی شہرِ مدینہ اپنے گھر سے جاتے ہیں

ارضِ طیبہ میں اِک بار جائے کوئی

جہاں بھی ہونے لگتی ہیں گُل و گُلزار کی باتیں