رحمتوں کا گر خزانہ چاہئے

رحمتوں کا گر خزانہ چاہئے

آپ ہی کے در پہ جانا چاہئے


مان جائے گا خُدائے عزّوجل

مُصطفٰے کو بس منانا چاہئے


نُصرتِ دینِ نبی کے واسطے

اپنا تن ، من ، دھن لُٹانا چاہئے


غم کا صحرا ، چِلچِلاتی دھوپ ہے

رحمتوں کا شامیانہ چاہئے


یہ رضائے مصطفٰے ہے با خُدا

دوسروں کے کام آنا چاہئے


اپنی بخشش کے لئے میرے کریم

’’آپ کے در پر ٹھکانہ چاہئے‘‘


ابنِ حیدرؓ سے محبت ہے اگر

زیرِ خنجر مسکرانا چاہئے


اپنا دُکھڑا بس مدینے میں جلیل

شاہِ بطحا کو سنانا چاہئے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

مُجھ نکمّے کو اذنِ ثنا مل گیا

میرے مولا کا مُجھ پر کرم ہو گیا

نبی کے نام سے جاگی ہے روشنی دل سے

ترے در سے غُلامی کا ، شہا ! رشتہ پُرانا ہے

سیدِ ابرار نے ادنیٰ کو اعلیٰ کر دیا

میرے شام و سحر مدینے میں

اِک رنگ چڑھے اُس پہ جو دربار میں آوے

مثالی ہر زمانے میں مرے آقا ! ترا جینا

کب مدینے میں جانِ جاں ہم سے

میری منزل کا مُجھ کو پتہ دے کوئی