روشن ہے مرے خواب کی دُنیا مرے آگے

روشن ہے مرے خواب کی دُنیا مرے آگے

تعبیر بنا گنبد خضری مرے آگے


افلاک کو جھکتے ہوئے دیکھا ہے نظر نے

ہے خواب کہ شاہ مدینہ مرے آگے


ہے ماہ دو ہفتہ ترے کاشانے کی قندیل

ہے خاک سبر اوج ثریا ترے آگے


تھا درد کے دریا میں تلاطم ترے پیچھے

سمٹا ہے مرے درد کا دریا ترے آگے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

ایسے عاصی بھی ہیں جو تاب نظر رکھتے ہیں

وہ بصیرت اے خدا! منزل نما ہم کو ملے

بشر ہے وہ مگر عکس صفات ایسا ہے

لب عیسی پہ بشارت کی جو مشعل تھا کبھی

ہر ایک لفظ کے معنی سے اک جہاں پیدا

مدینہ شہر نہیں ہے، مری تمنا ہے

خاموش سی اک طرز فغاں لے کے چلا ہوں

مرا رفیق میرے ساتھ شہر طیبہ میں

فتح سرکار پہ شیطاں کی فغاں کو دیکھو

میں ریاض نبی میں بیٹھا ہوں