میں ریاض نبی میں بیٹھا ہوں

میں ریاض نبی میں بیٹھا ہوں

نقش جنت نما ہے آنکھوں میں


میرے چہرےپہ عکس ہے ان کا

ان کا چہرہ چھپا ہے آنکھوں میں


یہ ہیں عثمان دیکھ لو ان کو

کیسا رنگ حیا ہے آنکھوں میں


چشم کیفی میں گنبد خضری

دولت بے بہا ہے آنکھوں میں


اُن کے روضے کی جالیاں دل میں

ایسا نقشہ کھنچا ہے آنکھوں میں


اُن کی امت کا ہر فرد ہے کشفی

ایک اذن عطا ہے آنکھوں میں

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

روشن ہے مرے خواب کی دُنیا مرے آگے

مدینہ شہر نہیں ہے، مری تمنا ہے

خاموش سی اک طرز فغاں لے کے چلا ہوں

مرا رفیق میرے ساتھ شہر طیبہ میں

فتح سرکار پہ شیطاں کی فغاں کو دیکھو

جانے کب قریہ ملت پہ برسنے آئے

دیکھو تو ذرا نسبت سلطان مدینہ

پھر مجھے رحمت غفار کی یاد آتی ہے

جب دور سے طیبہ کے آثار نظر آئے

کیا ہم کو شکایت ہو زمانے کے ستم سے