جانے کب قریہ ملت پہ برسنے آئے

جانے کب قریہ ملت پہ برسنے آئے

رحمت سرور دیں، ابر کرم کی صورت


میرے معبود تجھے علم نبی کا صدقہ

علم ملے ہم کو قلم کی صورت


فتح و نصرت کی ہوائیں جو چلیں طیبہ سے

ہاتھ میں اُن کے رہیں ہم بھی علم کی صورت


میرے اشکوں سے بنے گنبد خضری کی شبیہ

تیری رحمت ہو عطا دیدہ نم کی صورت


اُن کی میراث میں سجادہ ملا ہے ہم کو

ہم کو درکار نہیں جاہ و حشم کی صورت

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

مدینہ شہر نہیں ہے، مری تمنا ہے

خاموش سی اک طرز فغاں لے کے چلا ہوں

مرا رفیق میرے ساتھ شہر طیبہ میں

فتح سرکار پہ شیطاں کی فغاں کو دیکھو

میں ریاض نبی میں بیٹھا ہوں

دیکھو تو ذرا نسبت سلطان مدینہ

پھر مجھے رحمت غفار کی یاد آتی ہے

جب دور سے طیبہ کے آثار نظر آئے

کیا ہم کو شکایت ہو زمانے کے ستم سے

غم جہاں سے یہ کہہ دے مری طرف سے کوئی