مدینہ شہر نہیں ہے، مری تمنا ہے

مدینہ شہر نہیں ہے، مری تمنا ہے

مدینہ ایک اشارہ ہے روشنی کی طرف


مدینہ ایک کنایہ ہے زندگی کے لئے

مدينه صوت و صدا کے بغیر حسن کلام


مدینہ حسن سماعت کو اک پیام بھی ہے

مدینہ خستہ دلوں کے لئے سلام بھی ہے


مدینہ دولت بیدار آدمی کے لئے

مدینه تابش و انوار زندگی کے لئے


مدینہ ہوش کا پیغام بے خودی کے لئے

مدینه راه تمنا پر نقش آخر ہے


مدینہ فرش کی عظمت کا استعارہ ہے

مدینہ صاحب کوثر کا مستقر ٹھہرا


مدینه مطع امکان آدمی ٹھرا

فضائے شہر رسالت نے یہ کہا مجھ سے


نگاہ سید کونینﷺ آج بھی نگراں

سلام شوق کے قاصد لب و منظر کی طرف

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

وہ بصیرت اے خدا! منزل نما ہم کو ملے

بشر ہے وہ مگر عکس صفات ایسا ہے

لب عیسی پہ بشارت کی جو مشعل تھا کبھی

ہر ایک لفظ کے معنی سے اک جہاں پیدا

روشن ہے مرے خواب کی دُنیا مرے آگے

خاموش سی اک طرز فغاں لے کے چلا ہوں

مرا رفیق میرے ساتھ شہر طیبہ میں

فتح سرکار پہ شیطاں کی فغاں کو دیکھو

میں ریاض نبی میں بیٹھا ہوں

جانے کب قریہ ملت پہ برسنے آئے