غم جہاں سے یہ کہہ دے مری طرف سے کوئی

غم جہاں سے یہ کہہ دے مری طرف سے کوئی

میں آج اسم محمد کے سائبان میں ہوں


زماں مکاں پہ تسلط میرے نبی کا ہے

غریب شہر ہوں اور اپنے ہی مکان میں ہوں


نگارِ شہر مدینہ یہ داستاں ہو طویل

مثالِ صدق میں شامل ترے بیان میں ہوں


صفات و ذات کے جلوے افق پر پیدا ہیں

میں آسمان تجلی کی اُس اُڑان میں ہوں


سلام جس کو کریں ہفت آسماں کشفی

اُسی کا خون ہوں اور اُس کے خاندان میں ہوں

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

جانے کب قریہ ملت پہ برسنے آئے

دیکھو تو ذرا نسبت سلطان مدینہ

پھر مجھے رحمت غفار کی یاد آتی ہے

جب دور سے طیبہ کے آثار نظر آئے

کیا ہم کو شکایت ہو زمانے کے ستم سے

فصل خزاں میں احمد مختار سے بہار

ہم کو کچھ بھی نہیں درکار رسولِ عربی

چاند کا کرب بے عدد بے شمار

تو سرگروه انبیا رحمت کی تجھ پر انتہا

روز عاشور کی یہ صبح عبادت کی گھڑی