روز عاشور کی یہ صبح عبادت کی گھڑی

روز عاشور کی یہ صبح عبادت کی گھڑی

کوہ جودی پہ سفینہ ٹھہرا


اور دعا آدم و حوا کی ہوئی تھی مقبول

بطن ماہی سے وہ یونس کی نمود


میرے ایوب کا وہ صبر جمیل

سلسلہ جس کا حسین این علی تک پہنچا


آج پھر کرب و بلا شہر کے کوچوں پر محیط

میرے ہر شہر کے کوچوں پر محیط


آبرو جان سکوں

ان سے رشتہ ہی نہیں ہو جیسے


اے نبی سرور دیں

پھر کوئی حرف تسلی ہو عطا


پھر کوئی حر دعا

اپنی امت کے گنہگاروں کو

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

غم جہاں سے یہ کہہ دے مری طرف سے کوئی

فصل خزاں میں احمد مختار سے بہار

ہم کو کچھ بھی نہیں درکار رسولِ عربی

چاند کا کرب بے عدد بے شمار

تو سرگروه انبیا رحمت کی تجھ پر انتہا

مرے غربت کدے میں جب رسول اللہ آتے تھے

کرب کی رات میں اک نام سہارا تو بنا

ہر منظر مدينہ ختم الرسل کا عکس

خلوت كده دل گل خندان محمد

نبی محتشم ! تیرا گدائے بے نوا کشفی