کرب کی رات میں اک نام سہارا تو بنا

کرب کی رات میں اک نام سہارا تو بنا

ہر بُن مو سے محمد کی صدا آتی ہے


میرے سرکار نے پھر مجھ کو بلایا ہو گا

ایک پیغام لئے بادِ صبا آتی ہے


درد کچھ اتنا سوا ہے کہ تسلی کے لئے

آج کی رات مدینے کی ہوا آتی ہے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

ہم کو کچھ بھی نہیں درکار رسولِ عربی

چاند کا کرب بے عدد بے شمار

تو سرگروه انبیا رحمت کی تجھ پر انتہا

روز عاشور کی یہ صبح عبادت کی گھڑی

مرے غربت کدے میں جب رسول اللہ آتے تھے

ہر منظر مدينہ ختم الرسل کا عکس

خلوت كده دل گل خندان محمد

نبی محتشم ! تیرا گدائے بے نوا کشفی

ترے آتے ہی کنگورے گرے ایوان کسری کے

تری دعوت سے پتھر بن گئے انساں