سجا ہے لالہ زار آج نعت کا

سجا ہے لالہ زار آج نعت کا

ہر ایک قلب پر ہے راج نعت کا


ہر ایک صنف کو زوال ہے مگر

چلے گا دائمی رواج نعت کا


بڑے ادب سے حرف حرف جوڑنا

بڑا لطیف ہے مزاج نعت کا


بڑا ہی دلربا ہے دل نشین ہے

یہ آیتوں میں امتزاج نعت کا


لحد نہ ہوگی تیرگی سے آشنا

رہے گا ضو فشاں سراج نعت کا


عمل کی فرد سے گناہ مٹ گئے

کیا گیا جو اندراج نعت کا


چلیں گے سوئے حشر ہم اٹھا کے سر

ہمارے سر سجے گا تاج نعت کا


سجود میں شمار ہوگا دیکھنا

کیا ہے جو بھی کام کاج نعت کا


درود اور سلام ہوگا مشغلہ

بنے گا خلد میں سماج نعت کا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

مصحفِ روئے منور کی تلاوت کر لوں

قلب کو بارگہِ شاہ سے لف رکھتا ہوں

شمس الضحیٰ سا چہرہ قرآن کہہ رہا ہے

قلم کو ذوقِ نعت بھی ہے شوقِ احتیاط بھی

خطا ختن کے مشک سے دہن کو باوضُو کروں

حاصل ہے مجھ کو نعت کا اعزاز یا نبیؐ

حسن و جمالِ روضہء اطہر نظر میں ہے

روشنی روشنی ’’صراطِ نُور‘‘

جھکا کے اُنؐ کی عقیدت میں سر مدینے چلو

بُلائیں جب تمہیں شاہِ اُمَمؐ مدینے میں