مصحفِ روئے منور کی تلاوت کر لوں
اپنی آنکھوں کی بصارت کو بصارت کر لوں
بہرِ توصیف و ثناء کر کے وضو اشکوں سے
خامۂ عجز کے ہمراہ ریاضت کر لوں
دست بستہ تری چوکھٹ پہ کھڑا ہوں نادم
سر اٹھانے کا ہو یارا تو زیارت کر لوں
اے مری موت ذرا ٹھیر مرے سر ہانے
مژدۂ صبحِ ملاقات سماعت کر لوں
ضو فشاں دل کے حرا میں ہے تصور ان کا
اک ذرا رب سے طلب حسنِ نظارت کر لوں
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان