بے بسوں بے کسوں کی دعا مصطفیٰ

بے بسوں بے کسوں کی دعا مصطفیٰ

بے نواؤں کے ہیں ہمنوا مصطفیٰ


دے کے اذنِ حضوری درِ پاک کا

کیجئے غم سے مجھ کو رہا مصطفیٰ


یوں تو ہیں انبیاء بھی رسل بھی مگر

کون ہے مصطفیٰ کے سوا مصطفیٰ


رحمتِ کبریا سائباں بن گئی

دھوپ میں جب کسی نے کہا مصطفیٰ


شاہ پارہ ہے صناعِ لاریب کا

حسنِ بے مثل کی انتہا مصطفیٰ


یوں تو سب نعمتیں قیمتی ہیں مگر

رب کی سب سے بڑی ہے عطا مصطفیٰ


لب پہ اشفاقؔ نامِ محمدﷺ رہے

دل بھی کہتا رہے مصطفیٰ مصطفیٰ

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

نوازا جاتا ہے سنگِ در پر گداؤں کو بار بار واللہ

درود ان پر سلام ان پریہ ورد رائج ہے دوجہاں میں

دور دکھ کی ردا ہو گئی ہے

آتا ہے یاد شاہِ مدینہ کا در مجھے

وہ رہے گا سدا حکمراں

مصحفِ روئے منور کی تلاوت کر لوں

قلب کو بارگہِ شاہ سے لف رکھتا ہوں

شمس الضحیٰ سا چہرہ قرآن کہہ رہا ہے

قلم کو ذوقِ نعت بھی ہے شوقِ احتیاط بھی

خطا ختن کے مشک سے دہن کو باوضُو کروں