شمس الضحیٰ سا چہرہ قرآن کہہ رہا ہے

شمس الضحیٰ سا چہرہ قرآن کہہ رہا ہے

میرا نہیں یہ گفتہ قرآن کہ رہا ہے


آواز پست رکھنا دربارِ مصطفیٰ میں

لا ترفَعُو کا جملہ قرآن کہہ رہا ہے


بخشے گا رب خطائیں جاؤ درِ نبی پر

جاؤوک میں ہے رستہ قرآن کہہ رہا ہے


گستاخِ مصطفیٰ کے دس عیب کھل گئے ہیں

جائز نہیں ہے نطفہ قرآن کہہ رہا ہے


گزرے دنوں سے بہتر محبوب تیرا ہر دن

بڑھتا رہے گا رتبہ قرآن کہہ رہا ہے


راضی کرے گا تجھ کو مالک عطائیں کر کے

یُعطِیک میں ہے وعدہ قرآن کہہ رہا ہے


اللہ نے کیا ہے ذکرِ حبیب اونچا

ارفع ہے ان کا درجہ قرآن کہہ رہا ہے


اللہ بھیجتا ہے اُن پر درود پیہم

بھیجو یہ تم بھی تحفہ قرآن کہہ رہا ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

آتا ہے یاد شاہِ مدینہ کا در مجھے

وہ رہے گا سدا حکمراں

بے بسوں بے کسوں کی دعا مصطفیٰ

مصحفِ روئے منور کی تلاوت کر لوں

قلب کو بارگہِ شاہ سے لف رکھتا ہوں

قلم کو ذوقِ نعت بھی ہے شوقِ احتیاط بھی

خطا ختن کے مشک سے دہن کو باوضُو کروں

سجا ہے لالہ زار آج نعت کا

حاصل ہے مجھ کو نعت کا اعزاز یا نبیؐ

حسن و جمالِ روضہء اطہر نظر میں ہے