تج کے بے روح مشاغل اے دل
چھیڑ حضرتؐ کے شمائل اے دل
مگر اتنا تجھے احساس رہے
سخت مشکل ہے یہ منزل اے دل
نارسا فکرِ سخنور ہے یہاں
وہ توہیں خَلق کا حاصل اے دل
بے شمار اُن کی عنایات اے جاں
بے کراں اُن کے فضائل اے دل
نہ کوئی اُن کا محاسن میں شریک
نہ کوئی اُن کا مماثل اے دل
نامِ پاک اُن کا ہے طغرائے نجات
اُن پہ قرآں ہُوا نازل اے دل
وہی پیغام برِ فطرت ہیں
کائنات اُن کی ہے قائل اے دل
پیروی اُن کی جو لازم ٹھہرے
حل ہوں انساں کے مسائل اے دل
اُن کا آئینِ محبّت ہو عام
نہ رہے کوئی بھی مشکل اے دل
ضبطِ جذبات یہاں لازم ہے
اُن کا دربار ہے اے دل اے دل
کرمِ سرورِ ؐ دیں چارہ غم
یہ تلا طم ہے وہ ساحل اے دل
تیری کوتاہی و غفلت کے سوا
ہے کوئی راہ میں حائل اے دل
کسبِ نور آپ سے تو بھی کر لے
اور ہو جامہِ کامل اے دل
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب