کھُلا بابِ حرم الحمد اللہ
کرم ہے دمبدم الحمد للہ
پیامِ راحت دارین لائے
نگہبانِ امم الحمد للہ
بیاضِ صبحِ رحمت نے مٹایا
سوادِ شامِ غم الحمد للہ
نسیمِ خیر سے مہکے ممالک
عرب سے تا عجم الحمد للہ
جہاں کی گلشن آرائی کا پھر سے
ہوا سامان بہم الحمد للہ
قدومِ سرورِؐ دیں سے بیاباں
ہوئے رشکِ ارم الحمد للہ
نبیؐ نے ضرب اِلّا اللہ سے توڑے
جہالت کے صنم الحمد للہ
کیا تسلیم اُن کو زندگی میں
دل و جاں سے حَکم الحمد للہ
بہ فیضِ شاہؐ دیں اُونچے ہیں تائبؔ
!عزائم کے عَلم الحمد للہ
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب