چار مصرعے تیری ممتا پر مرے فن کا نچوڑ

چار مصرعے تیری ممتا پر مرے فن کا نچوڑ

اس پہ بھی نادم ہوں کر پایا نہ تیرا حق ادا


تجھ پہ صدقہ زندگی بھر کی عبادت کا ثواب

میری آنکھوں کےلیے سرمہ ہے تیری خاکِ پا


حق کی بندوں سے محبت کا جو پیما نہ ہے تو

خلق میں تیرا یہ رتبہ ، اس کی عظمت کو سلام


تری رفعت تیری عظمت اور عقیدت کو سلام

ہر محبت سے فزوں ممتا کی اُلفت کو سلام

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

خدا کا فضل برسے گا کبھی مایوس مت ہونا

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

حُکمِ ربُ العُلیٰ نماز پڑھو

بہ حکمِ رب کریں گے مدحتِ سرکار جنت میں

یہ پہلی شب تھی جدائی کی

آج اشکوں سے کوئی نعت لکھوں تو کیسے

میں ہی شمع بن کے جلتا ہوں مزارِ دوست پر

وہ اُٹھ گیا کہ تکلّم تھا جن کا نعتِ رسول

مارکس کے فلسفہء جہد شکم سے ہم کو

مارکس کے فلسفہء جہد شکم سے ہم کو