مارکس کے فلسفہء جہد شکم سے ہم کو

مارکس کے فلسفہء جہد شکم سے ہم کو

کوئی مطلب ہی نہیں


کیا غرض ہم کو کہ لینن نے دیا کیا پیغام

ہم فرائڈ کے پجاری ہیں نہ ہیگل کے غلام


ہم تو یہ جانتے ہیں

امن و سکوں کی خاطر


صرف درکار ہے دُنیا کو

محمد کا نظام

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

یہ پہلی شب تھی جدائی کی

چار مصرعے تیری ممتا پر مرے فن کا نچوڑ

آج اشکوں سے کوئی نعت لکھوں تو کیسے

میں ہی شمع بن کے جلتا ہوں مزارِ دوست پر

وہ اُٹھ گیا کہ تکلّم تھا جن کا نعتِ رسول

مارکس کے فلسفہء جہد شکم سے ہم کو

مارکس کے فلسفہء جہد شکم سے ہم کو

دیارِ جاں میں

اے کہ تُو رگ ہائے ہستی میں ہے مثلِ خُوں رواں

ماہِ رمضاں کی فرقت نے مارا