رمضان کا مہینہ ہے ایماں سے منسلک
اللہ کے حبیب سے قرآں سے منسلک
رزقِ خدا جو اترا ہے شعبان ماہ میں
اس کا ہی شکر کرتے ہیں رمضان ماہ میں
دن میں خدا کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں
یعنی سحر سے شام تلک روزہ رکھتے ہیں
مغرب کے وقت کھلتا ہے روزہ کھجور سے
ملتا ہے نعمتوں کا خزانہ حضور سے
جو ہے ہزار ماہ سے افضل وہ ایک رات
اتریں فرشتے جس میں مسلسل وہ ایک رات
قرآن پاک کا ہوا اس رات میں نزول
رب نے عطا کیے ہمیں اسلام کے اصول
روزے میں رب کا خوف ہے پاکی ہے خیر ہے
روزے کے رکھنے والے کو جنت کی سیر ہے
روزے کا اجر اور جزا کردگار خود
ملتا ہے روزہ دار سے پروردگار خود
راتوں کو روزہ دار تراویح جب پڑھیں
ہر ہر رکعت کے ساتھ کئی مرتبے بڑھیں
سحری کے وقت ساری دعائیں قبول ہوں
افطار میں جو کھائیں غذائیں قبول ہوں
خوشبو جو روزہ دار کے منہ سے نکلتی ہے
رب کو وہ مشک سے بھی کہیں اچھی لگتی ہے
نعمت زمیں پہ آتی ہے شعبان جاتے ہی
ابلیس قید ہوتا ہے رمضان آتے ہی
روزے میں روزہ دار جو کرتا ہے نیکیاں
ان کے عوض اسے ملے اللہ کی اماں
روزہ ہو منہ میں لب پہ ہوں قرآں کی آیتیں
پھر کیوں نہ ایسے شخص کو خوش خبریاں ملیں
خوش خبری سب سے بڑھ کے ہے جنت کی دوستو
رب کی رضا نبی کی شفاعت کی دوستو
مزدوری ماہ بھر جو کی پروردگار کی
اجرت میں عید مل گئی صد انتظار کی
فطرے کے حکم میں ہے مساوات کا سبق
مفلس کا بھی خیال ہو اس بات کا سبق
پیسہ جو ہو غریب بھی کپڑے بنائیں گے
سب ایک ساتھ عید کی خوشیاں منائیں گے
یارب ہمیں بھی روزوں کی برکات ہوں عطا
سارے گناہ معاف ہوں اور بخش دے خطا
رمضاں میں ہم عبادتیں بھرپور کر سکیں
تیری رضا سے جھولیاں ہم اپنی بھر سکیں
روزہ رکھیں قرآن سنیں نفل بھی پڑھیں
تقویٰ پرہیزگاری کے زینوں پہ ہم چڑھیں
صدقہ میں مصطفیٰ کے ہمیں شاد کام رکھ
اپنے حبیبِ پاک کا ہم کو غلام رکھ
نظمی نے یہ قصیدہ جو رمضان کا لکھا
عمرے کا اجر قدرتِ رحمان سے ملا
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا