اب آنکھ بند ہو کر کھلی کوئی غم نہیں

اب آنکھ بند ہو کہ کھلی کوئی غم نہیں

میرے تصوّرات میں ہر دم حضور ہیں


ذکرِ فراق اصل میں حسنِ وصال ہے

دنیا سمجھ رہی ہے کہ ہم اُن سے دور ہیں

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

ایں شعاعِ نور ، آلِ سیّد السادات ہست

خاکِ مزار میری جبیں کا وقار ہے

لاکھ تصویریں بنا لیتا ہے لفظوں سے ادیبؔ

تیری یادوں کی سجاوٹ سے یہ آئینۂ دل

چلا ہوں مدحتِ احمد سُنانے

وہ خالقِ جہاں ہے وہ ربِّ قدیر ہے

عقل تھی حیران کیا اور کیسے لکھوں نعت میں

نعت تو قبر میں بھی نور کاہالہ ہوگی

تری نبوت عطائے ربی ہدایتِ کُل بہارِ عالم

اے مرے زندہ نبیؐ مجھ کو بھی زندہ کردے