عقل تھی حیران کیا اور کیسے لکھوں نعت میں

عقل تھی حیران کیا اور کیسے لکھوں نعت میں

دل نے آکر ہاتھ تھاما، جو کہا لکھتا رہا


وہ سمجھتے ہیں خموشی کی زباں اس واسطے

اشک جو بہتے رہے وہ ثناء لکھتا رہا

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

لاکھ تصویریں بنا لیتا ہے لفظوں سے ادیبؔ

تیری یادوں کی سجاوٹ سے یہ آئینۂ دل

چلا ہوں مدحتِ احمد سُنانے

اب آنکھ بند ہو کر کھلی کوئی غم نہیں

وہ خالقِ جہاں ہے وہ ربِّ قدیر ہے

نعت تو قبر میں بھی نور کاہالہ ہوگی

تری نبوت عطائے ربی ہدایتِ کُل بہارِ عالم

اے مرے زندہ نبیؐ مجھ کو بھی زندہ کردے

تیرے ہر حکم پر ہوں فدا یا نبیؐ

کبھی بھی عشق کو قربانیوں پہ غم نہیں ہوتا