آنکھوں کی یہ پیاس پھر بھی کم نہ ہو سکی

آنکھوں کی یہ پیاس پھر بھی کم نہ ہو سکی

گو دیر تلک حضوری جالی پر رہی


بھرتی ہے کب نظر نبیؐ کے در پر

آقاؐ نے گرچہ بارہا جھولی بھری

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

میں کہ تھا بے نام بھری دنیا میں

امّت کا سرکارؐ کے دل میں ہے درد

رکھتی ہے حیران مدینے کی شان

ہر شب ہے سرکارؐ کی ہونٹوں پہ ثنا

آنکھوں میں دن رات ہے تابندہ حرم

ہیں گنبدِ خضریٰ کے جلو میں جو منار

اے مالک اکلوتی مری چاہ بہشت

زم زم سے اپنی تشنگی کم ہو گی

کیسی ساعت ہے زندگی میں آئی

شہؐ کے میں شہر سے نبھاہوں اتنا