کیسی ساعت ہے زندگی میں آئی

کیسی ساعت ہے زندگی میں آئی

کیسی راحت ہے زندگی میں آئی


خاکِ طیبہ پہ ماتھا کیا رکھا

گویا جنت ہے زندگی میں آئی

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

آنکھوں میں دن رات ہے تابندہ حرم

آنکھوں کی یہ پیاس پھر بھی کم نہ ہو سکی

ہیں گنبدِ خضریٰ کے جلو میں جو منار

اے مالک اکلوتی مری چاہ بہشت

زم زم سے اپنی تشنگی کم ہو گی

شہؐ کے میں شہر سے نبھاہوں اتنا

دروازہ ایک بھی نہیں ہے اس میں

ہے بارانِ کرم نبیؐ کی ہم پر

میری جانب کھلی ہوئی ہے کھڑکی

ان کی مسجد میں جب اذاں ہوتی ہے