دروازہ ایک بھی نہیں ہے اس میں

دروازہ ایک بھی نہیں ہے اس میں

اس میں میری مگر بسی ہیں آنکھیں


مولا اس گنبدِ بے در کی ہو خیر

دل کے گلشن اسی سے ہریالی لیں

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

ہیں گنبدِ خضریٰ کے جلو میں جو منار

اے مالک اکلوتی مری چاہ بہشت

زم زم سے اپنی تشنگی کم ہو گی

کیسی ساعت ہے زندگی میں آئی

شہؐ کے میں شہر سے نبھاہوں اتنا

ہے بارانِ کرم نبیؐ کی ہم پر

میری جانب کھلی ہوئی ہے کھڑکی

ان کی مسجد میں جب اذاں ہوتی ہے

مالک کا ہے کرم مدینے میں ہوں

اسوہ سرکارؐ کا ہے قرآں طاہرؔ