بانٹی تھی جو آقا نے مدینے کی گلی میں

بانٹی تھی جو آقا نے مدینے کی گلی میں

اب علم کے دامن میں وہ خیرات نہیں ہے


ہاتھوں میں تو ہر اک کے ہے کاغذ بھی قلم بھی

جو وقت کو مطلوب ہے وہ نعت نہیں ہے

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

اپنے دامن میں ہم کو چھپا لیجئے

بلغ العلی جو کبھی کہا تو فلک پہ فکر ہوئی رسا

کوئی ہے کہاں جو بتا سکے ، بلغ العلی بکمالہ ٖ

چلا ہے آشنا ہو نے کو رب سے

اس شہر پہ ہے سایہ فگن شانِ رسول

نہ میرے فن کی نہ میرے ہنر کی رنگینی

عشق کی ایک نماز ہے اس کے وضو کا آب اشک

نم ہے جو آنکھ ثنا خوانِ محمد ہے وہی

نم ہے جو آنکھ ثنا خوانِ محمد ہے وہی

ایں شعاعِ نور ، آلِ سیّد السادات ہست