نم ہے جو آنکھ ثنا خوانِ محمد ہے وہی

نم ہے جو آنکھ ثنا خوانِ محمد ہے وہی

شعر کہنے کا ہنر ہو یہ ضروری تو نہیں


بات کچھ اور ہے روتے ہیں جو سننے والے

صرف لفظوں کا اثر ہو یہ ضروری تو نہیں

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

چلا ہے آشنا ہو نے کو رب سے

اس شہر پہ ہے سایہ فگن شانِ رسول

بانٹی تھی جو آقا نے مدینے کی گلی میں

نہ میرے فن کی نہ میرے ہنر کی رنگینی

عشق کی ایک نماز ہے اس کے وضو کا آب اشک

نم ہے جو آنکھ ثنا خوانِ محمد ہے وہی

ایں شعاعِ نور ، آلِ سیّد السادات ہست

خاکِ مزار میری جبیں کا وقار ہے

لاکھ تصویریں بنا لیتا ہے لفظوں سے ادیبؔ

تیری یادوں کی سجاوٹ سے یہ آئینۂ دل