دنیا بھی ملی دیں بھی ملا ہے تیرے در سے

دنیا بھی ملی دیں بھی ملا ہے تیرے در سے

بخشش کی سند پائی تو پائی تیرے گھر سے


اے باد صبا والئی کونین سے کہنا

ہے عرض نیازی کی گزر جاؤ ادھر سے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

یہ میکدہ ہے نگاہوں کا جام چلتا ہے

بخشا سکوں ہے گنج شکر تیرے جام نے

من گهن من گھن نازاں والیا اساں مجبوراں دیاں عرضاں

بات بگڑی تیری چوکھٹ پہ بنی دیکھی ہے

بخشش کا میرے مولا نے سامان کر دیا

اغیار کریں گے نہ کبھی یار کریں گے

کملی والیا ہجر تیرے وچہ اسمان رو رو کملے ہوے

محبوباں دے ہو کے ریئے کدی غیراں کول نہ بیئے

جے چاہوے کوئی قرب سجن دا اٹھ پشلی راتیں رو وے

یاریاں لا کے توڑ نبھائے نہ بنئے جگ دا ہاسہ