یہ میکدہ ہے نگاہوں کا جام چلتا ہے

یہ میکدہ ہے نگاہوں کا جام چلتا ہے

تمہارے نام سے منگتوں کا کام چلتا ہے


جہاں نیازی سہارا کوئی نہیں دیتا

وہاں بھی سرور عالم کا نام چلتا ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

ساقی دا تے کم ہے ونڈناں کوئی پیوے یا نہ پیوے

نہ کوئی تیرا ہے ہمسر نہ تیرا ہے ثانی

راضی کیتا یار مساں جئے اوہدے قدماں تے سر دھر کے

زندگی با اصول اچھی ہے

مجبوراں مہجوراں تائیں کیڑا دیوے آن دلاسے

بخشا سکوں ہے گنج شکر تیرے جام نے

من گهن من گھن نازاں والیا اساں مجبوراں دیاں عرضاں

بات بگڑی تیری چوکھٹ پہ بنی دیکھی ہے

بخشش کا میرے مولا نے سامان کر دیا

دنیا بھی ملی دیں بھی ملا ہے تیرے در سے