بخشا سکوں ہے گنج شکر تیرے جام نے

بخشا سکوں ہے گنج شکر تیرے جام نے

بے نام کو ہے نام ملا تیرے نام نے


صدقے نیازی شان پہ تیری ہے یا فرید

سہرے تمہارے گائے ہیں خواجہ نظام نے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

نہ کوئی تیرا ہے ہمسر نہ تیرا ہے ثانی

راضی کیتا یار مساں جئے اوہدے قدماں تے سر دھر کے

زندگی با اصول اچھی ہے

مجبوراں مہجوراں تائیں کیڑا دیوے آن دلاسے

یہ میکدہ ہے نگاہوں کا جام چلتا ہے

من گهن من گھن نازاں والیا اساں مجبوراں دیاں عرضاں

بات بگڑی تیری چوکھٹ پہ بنی دیکھی ہے

بخشش کا میرے مولا نے سامان کر دیا

دنیا بھی ملی دیں بھی ملا ہے تیرے در سے

اغیار کریں گے نہ کبھی یار کریں گے