لفظوں میں سکت ہے نہ معانی کا قرینہ

لفظوں میں سکت ہے نہ معانی کا قرینہ

ہُوں وقفِ ثنا پھر بھی ، یہ اوقات بہت ہے


کچھ کام نہیں شعر و سخن ، دادِ ہُنر سے

مقصودِ ظفر آپ کی بس نعت بہت ہے

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

کرنا ہے اندر اجالا ، تو شفق جلدی سے لو

دولت مرے افلاس کو سنسار کی مِل جائے

حج ادا کرنے چلا تو ذہن سے

آ رہی ہے یہ کربلا سے صدا

سلام آپ پہ آقا کہ آپ احمد ہیں

اپنے دامن میں ہم کو چھپا لیجئے

بلغ العلی جو کبھی کہا تو فلک پہ فکر ہوئی رسا

کوئی ہے کہاں جو بتا سکے ، بلغ العلی بکمالہ ٖ

چلا ہے آشنا ہو نے کو رب سے

اس شہر پہ ہے سایہ فگن شانِ رسول