طائر ہیں فضا سے ترا روضہ تکتے

طائر ہیں فضا سے ترا روضہ تکتے

بے پر ہیں پڑے خاک پہ گرتے پھرتے


پرواز کو پر آقاؐ ہمیں بھی بخشیں

طیبہ کی ہیں امید لگائے کب سے

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

دنیا سے نہ دنیا کے سکندر سے ملا

ہر صاحبِ ایمان کے ایماں ہیں وہی

ماحولِ شبِ تار تھا ظلمت سے بھرا

سر روضۂ سرکارؐ کی دہلیز پہ ہے

ہم ہجر کے ماروں کا کوئی حال نہیں

وابستہ مرے دل سے ہے یوں خاکِ حرم

ہر وقت ہے آقاؐ کی غلاموں پہ نظر

سب قربِ محمدؐ کی بدولت ہے وقار

قرآن کے احکام ہیں آقاؐ کے طریق

کاوش سے کہیں نعت نہ کام آئے شعور