آ دیکھ کربلا کو بشر کے شعور میں

آ دیکھ کربلا کو بشر کے شعور میں

شامل ہُوئے ہیں خاک کے ذرّے بھی نور میں


تاثیرِ خونِ ابنِ علیؑ ہے کہ آج تک

جھکتا ہے آسماں بھی زمیں کے حضور میں

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- موجِ ادراک

دیگر کلام

کِسے ہور دے ول ہتھ مَیں کیوں ویکھاں

دل کو کیف و سرور مِلتا ہے

نہیں بے مُدّعا تخلیقِ انساں

ساڈا تے کچھ وی جانا نہیں ایہہ دنیا جیکر نہیں من دی

نے خوب عمل کوئی نہ ہے کردار

حسینؑ جس کے گدا گروں نے بہشت بیچی زمین پر بھی

ہر درد کے لبوں پہ سجا ہے دوا کا نام

شیرینیِ اسلوب ملی لفظوں کو

لے جاتے سرِ عرش ہیں تخئیل کے پر

جب خیال حضور آتا ہے