عدل ہو جاؤ پیار ہو جاؤ

عدل ہو جاؤ پیار ہو جاؤ

زندگی کا وقار ہو جاؤ


عزت اپنی اگر بڑھانی ہے

لوگو پرہیزگار ہو جاؤ

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

لے اڑیں گے ہواؤں کے جھونکے

دنیا والوں نے ہم کو مار دیا

جب سے اُٹھا ہے ظلم کا پہرہ فرات سے

چن اسم حضور دا رٹ دا اے

جو تیرے نام کی تسبیح کیا کرتے ہیں

بدکار ہیں عاصی ہیں زیاں کار ہیں ہم

خوش نصیبی ہے کہ سخن میں مرے

تُو نے نماز پڑھ کے سرِ دشتِ کربلا

دین حق کا رواج صدقہ ہے

جیڑے فقر دے رنگ وِچ گئے رنگے