آنکھوں کی یہ پیاس پھر بھی کم نہ ہو سکی

آنکھوں کی یہ پیاس پھر بھی کم نہ ہو سکی

گو دیر تلک حضوری جالی پر رہی


بھرتی ہے کب نظر نبیؐ کے در پر

آقاؐ نے گرچہ بارہا جھولی بھری

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

دیکھئے تو ذرا حصار کرم

انسان کو سکون سے رہنا سکھا دیا

ہری ہو کر مری شاخِ تمنا اور ہلتی ہے

تاج رکھتا ہُوں نہ مسند نہ حشم رکھتا ہُوں

آ رہی ہے یہ کربلا سے صدا

رات اَسریٰ فضل خزانیاں نُوں،

آقا رخِ انور جو مجھے دکھلائیں

شجاعت کا صدف مینارۂ الماس کہتے ہیں

مفتی اعظم کے نائب نازشِ برکاتیت

ایک شعر