دل ان کی نعتوں سے بہلاتا ہوں

دل ان کی نعتوں سے بہلاتا ہوں

دکھ ٹل جاتے ہیں اور سکھ پاتا ہوں


کرنے کو دور اپنے سب رنج و غم

طیبہ کی نگری میں آ جاتا ہوں

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

اصولِ دیں نہ بچاتے جو کربلا والے

یار ہو دے جس کم وچ راضی اوہو سمجھیں عین اسلام ایں

سیرتِ امام حسنؑ کے یہ جتنے بھی باب ہیں

کتنے نادان لوگ ہیں ہم بھی

آنکھوں کا ہے بھرم مدینے کا شہر

بتا سکوں گا کہاں میں قلندری کیا ہے

کاوش سے کہیں نعت نہ کام آئے شعور

کیا کیا نہ دیا کیا کیا نہ ملا ذرے کو گوہر کر ڈالا

اوہو ای اوہو اوہو ای اوہو سانوں دِسیا ہور نہ کائی

شعر