اصولِ دیں نہ بچاتے جو کربلا والے

اصولِ دیں نہ بچاتے جو کربلا والے

ورق ورق یہ کہانی بکھر گئی ہوتی


بچا گیا اسے سجدہ حسین کا ورنہ

نمازِ عصر سے پہلے ہی مر گئی ہوتی

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- موجِ ادراک

دیگر کلام

ہر ارادہ سبیل ہوتا ہے

اُچی تھاں تے نیوں لگایا دل میرا پیا ڈردا

عباسؑ صحیفہ ہے امامت کے عمل کا

شہد تو خوب چاٹ سکتے ہیں

حکمت کے آئینے کا سکندر ہے تو حسینؑ

اسلام کھو چکا تھا غرورِ یزید میں

کرتی ہے جہاں میں حق کو مقبول اذاں

سب جود و سخا ہادیِ کامل سے ہے

بعد خُدا دے سب توں افضل جہدا کلمہ پڑھے خدائی

ہم مرید سید العلما کے ہمری کا بوجھو ہو ریت