خیراتِ علم و بخششِ محشر متاعِ خلد

خیراتِ علم و بخششِ محشر متاعِ خلد

ملتی ہے بے دریغ یہ حسنِ نصیب ہے


جو کچھ بھی مانگنا ہے وہ حیدرؑ کے در سے مانگ

یہ در، درِ خدا سے نہایت قریب ہے

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

اتنے اَوصاف ہیں محمدؐ کے

زندگی خاک اڑاتی رہتی ہے

زندگی نے بھی ظلم کم نہ کئے

معلوم رہے شاد خدائی کس میں؟

اے گنبدِ خضریٰ تری رنگت ہے خوب

غوث قطب ابدال ، قلندر بنے پی کے جام علی دا

خود نمائی بھی ہے عجب سیلاب

اب تک الجھ رہا ہے یزیدی ہجوم سے

طیبہ کی دھرتی پر جبیں جب سے ہے

مینوں صدقہ سوہنے دا ملیاں نے شاناں