اے گنبدِ خضریٰ تری رنگت ہے خوب

اے گنبدِ خضریٰ تری رنگت ہے خوب

ہر گل کو کلی کو تری رغبت ہے خوب


تجھ سے ہے زمانے میں بہاروں کو فروغ

مرہون تری خوبی جنّت ہے خوب

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

اے گنبدِ خضریٰ تری رنگت ہے خوب

ظلمتِ شب کو تو نے اجالا دیا

مجبوراں مہجوراں تائیں کیڑا دیوے آن دلاسے

اُس باغ پہ توحید کا پہرہ نہ ہو کیونکر؟

ہم مرید سید العلما کے ہمری کا بوجھو ہو ریت

صدقہ سخی حسین دے جوڑیاں دا کرم میر تے خیر الانام کر دے

دونوں جہاں کے مالک و مختار آپ ہیں

قربان دل و جاں سے ہیں شہؐ پر حب دار

بانٹی تھی جو آقا نے مدینے کی گلی میں

چہروں سے مدینے کی ہے خوشبو آئی