چہروں سے مدینے کی ہے خوشبو آئی

چہروں سے مدینے کی ہے خوشبو آئی

ہونٹوں سے مدینے کی ہے خوشبو آئی


جو لوگ مدینے کے ہیں زائر ان کے

لفظوں سے مدینے کی ہے خوشبو آئی

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

یہ زیست مری اوجِ ہزیمت پر ہے

دنیا کو ملا نور تری سیرت سے

اک نکتہ یہی رب کی اطاعت کا ہے

ہرگز نہیں کاوش یہ شعوری ہوتی

رکھتے ہیں عجب انس حرم سے طائر

سب جود و سخا ہادیِ کامل سے ہے

وجدان پہ انوار ہیں جب اسوہ کے

غنچے ترے اذکار سے کھل جاتے ہیں

خاموشیِ خلوت ہو کہ جلوت کوئی

ہر چند کہ کچھ خوبیِ قسمت نہ ہو