رکھتے ہیں عجب انس حرم سے طائر

رکھتے ہیں عجب انس حرم سے طائر

رہتے ہیں وہیں ان کے کرم سے طائر


جاتے ہی نہیں دور حدِ طیبہ سے

مانوس ہیں اتنے وہ ارم سے طائر

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

عالم میں بشر کی ہے جو تکریم آئی

یہ زیست مری اوجِ ہزیمت پر ہے

دنیا کو ملا نور تری سیرت سے

اک نکتہ یہی رب کی اطاعت کا ہے

ہرگز نہیں کاوش یہ شعوری ہوتی

چہروں سے مدینے کی ہے خوشبو آئی

سب جود و سخا ہادیِ کامل سے ہے

وجدان پہ انوار ہیں جب اسوہ کے

غنچے ترے اذکار سے کھل جاتے ہیں

خاموشیِ خلوت ہو کہ جلوت کوئی