عالم میں بشر کی ہے جو تکریم آئی

عالم میں بشر کی ہے جو تکریم آئی

پھر اس کے لیے مسندِ تقویم آئی


اس روپ میں جب سیّدِؐ عالم آئے

تقویم کے ہمراہ تھی تحریم آئی

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

مدینے دے سوہنے بازاراں توں صدقے

لمحہ اُبھر رہا ہے وہ ردّ و قبول کا

انسانیت کو روپ بدلنا سکھا دیا

اللہ کو ہے پسند تقویٰ باللہ

آگیا پاک طبیب روحانی کے جگ دے روگ تمامی

کتنے نادان لوگ ہیں ہم بھی

غربت ہے رشکِ بختِ سکندر بنی ہوئی

آ دیکھ کربلا کو بشر کے شعور میں

واگاں کھلیاں تیریاں آج چناں تیری طبع نہ سدا آزاد رئیگی

رضا کے نام پر سارا زمانہ ناز کرتا ہے