یہ زیست مری اوجِ ہزیمت پر ہے

یہ زیست مری اوجِ ہزیمت پر ہے

اک تالا پڑا کب سے مری قسمت پر ہے


نادم ہوں میں اعمال پہ اپنے آقاؐ

اب دل کی نظر آپؐ کی رحمت پر ہے

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

وجدان پہ الہام کے موتی اترے

جب روضۂ اطہر پہ دعا ہوتی ہے

جو دردِ محبت کی ہیں لذّت سمجھے

دل! حدِّ تخیُّل سے بہت آگے چل

عالم میں بشر کی ہے جو تکریم آئی

دنیا کو ملا نور تری سیرت سے

اک نکتہ یہی رب کی اطاعت کا ہے

ہرگز نہیں کاوش یہ شعوری ہوتی

رکھتے ہیں عجب انس حرم سے طائر

چہروں سے مدینے کی ہے خوشبو آئی