ہرگز نہیں کاوش یہ شعوری ہوتی

ہرگز نہیں کاوش یہ شعوری ہوتی

ہے انؐ کی رضا ہی سے حضوری ہوتی


عشّاق کے دل میں ہیں سدا بستے وہ

غیروں کے حضور ان کی ہے دوری ہوتی

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

دل! حدِّ تخیُّل سے بہت آگے چل

عالم میں بشر کی ہے جو تکریم آئی

یہ زیست مری اوجِ ہزیمت پر ہے

دنیا کو ملا نور تری سیرت سے

اک نکتہ یہی رب کی اطاعت کا ہے

رکھتے ہیں عجب انس حرم سے طائر

چہروں سے مدینے کی ہے خوشبو آئی

سب جود و سخا ہادیِ کامل سے ہے

وجدان پہ انوار ہیں جب اسوہ کے

غنچے ترے اذکار سے کھل جاتے ہیں