جو دردِ محبت کی ہیں لذّت سمجھے

جو دردِ محبت کی ہیں لذّت سمجھے

وہ لوگ سرِ دار ہیں ہنس کے جاتے


دیکھا تھا شبِ تار میں گل کر کے چراغ

حاضر تھے شہِؓ کرب و بلا کے بردے

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

ادراک کی ہر حد سے ہے آگے کی بات

اے کاش کھلیں نظر پہ جالی کے شگاف

شیرینیِ اسلوب ملی لفظوں کو

وجدان پہ الہام کے موتی اترے

جب روضۂ اطہر پہ دعا ہوتی ہے

دل! حدِّ تخیُّل سے بہت آگے چل

عالم میں بشر کی ہے جو تکریم آئی

یہ زیست مری اوجِ ہزیمت پر ہے

دنیا کو ملا نور تری سیرت سے

اک نکتہ یہی رب کی اطاعت کا ہے